اِنَّ ہٰۤؤُلَآءِ مُتَبَّرٌ مَّا ہُمۡ فِیۡہِ وَ بٰطِلٌ مَّا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ﴿۱۳۹﴾

۱۳۹۔ یہ قوم جس روش پر گامزن ہے یقینا برباد ہونے والی ہے اور جو اعمال یہ انجام دیتے ہیں وہ باطل ہیں۔

139۔ بت پرستی کا مذہب اصولاً و فروعاً درست نہیں ہے۔ جو نظریہ اور عقیدہ یہ لوگ رکھتے ہیں وہ تباہ کن عقیدہ ہے۔ مُتَبَّرٌ مَّا ہُمۡ فِیۡہِ ، کیونکہ ہلاکت کے لیے عقیدہ ہی بنیاد ہے اور اس غلط عقیدہ کی بنیاد پر بجا لانے والا عمل باطل اور بے سود ہے: وَ بٰطِلٌ مَّا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ۔

اس کے بعد فرمایا بت پرستی اگرچہ کسی بھی قوم کو زیب نہیں دیتی مگر بنی اسرائیل تو اس وقت توحید کے علمبردار اور اقوام عالم کی قیادت کے ذمہ دار ہیں۔ ان کے لیے بت پرستی نہایت ہی مجرمانہ عمل ہے۔