وَ لَمَّا وَقَعَ عَلَیۡہِمُ الرِّجۡزُ قَالُوۡا یٰمُوۡسَی ادۡعُ لَنَا رَبَّکَ بِمَا عَہِدَ عِنۡدَکَ ۚ لَئِنۡ کَشَفۡتَ عَنَّا الرِّجۡزَ لَنُؤۡمِنَنَّ لَکَ وَ لَنُرۡسِلَنَّ مَعَکَ بَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ﴿۱۳۴﴾ۚ
۱۳۴۔اور جب ان پر کوئی بلا نازل ہو جاتی تو کہتے:اے موسیٰ! ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کریں جیسا کہ اس نے آپ سے عہد کر رکھا ہے (کہ وہ آپ کی دعا سنے گا) اگر آپ نے ہم سے عذاب دور کر دیا تو ہم آپ پر ضرور ایمان لے آئیں گے اور بنی اسرائیل کو بھی ضرور آپ کے ساتھ جانے دیں گے۔
134۔ تقریباً یہی مضمون توریت میں بھی ملتا ہے۔ تب فرعون نے موسیٰ اور ہارون علیہما السلام کو بلایا اور کہا کہ خداوند سے شفاعت کرو کہ مینڈکوں کو مجھ سے اور میری رعیت سے دفع کرے اور میں ان لوگوں کو جانے دوں گا۔ (خروج 9: 21۔27)