فَاَرۡسَلۡنَا عَلَیۡہِمُ الطُّوۡفَانَ وَ الۡجَرَادَ وَ الۡقُمَّلَ وَ الضَّفَادِعَ وَ الدَّمَ اٰیٰتٍ مُّفَصَّلٰتٍ ۟ فَاسۡتَکۡبَرُوۡا وَ کَانُوۡا قَوۡمًا مُّجۡرِمِیۡنَ﴿۱۳۳﴾
۱۳۳۔پھر ہم نے بطور کھلی نشانیوں کے ان پر طوفان، ٹڈی دل، جوؤں، مینڈکوں اور خون (کا عذاب) نازل کیا مگر وہ تکبر کرتے رہے اور وہ جرائم پیشہ لوگ تھے؟
132۔ 133۔ دل میں جب کسی سے عناد آ جاتا ہے تو اس کی کوئی خوبی، دلیل اور منطق دلنشین نہیں ہوتی۔ فرعونیوں کو موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کے ساتھ نہایت قلبی عناد تھا اس لیے انہوں نے صریحاً کہا: موسیٰ علیہ السلام آپ لاکھ معجزے پیش کریں، ہم ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ جیسا کہ آج مغرب اور مغرب زدہ ذہنوں کا بھی یہی حال ہے کہ وہ اسلام کے پیش کردہ جامع نظام حیات کو ایک معجزہ سمجھنے کی بجائے الٹا اس کے خلاف نتیجے نکالتے ہیں۔
طوفان شدید اور ہمہ گیر حادثہ کو کہتے ہیں۔ بعض نے طوفان سے مراد موت یا وبائی مرض بھی قرار دیا ہے۔ توریت میں آیا ہے کہ آسمان سے آتشیں ژالہ باری ہوئی اور مصر کے تمام شہروں کو اپنے لپیٹ میں لے لیا۔ (خروج 9: 23۔27)ـ
ٹڈی دل نے مصر کی زراعت کو تباہ کر دیا۔ توریت میں طوفان کے بعد اس کا ذکر آیا ہے۔
قمل، جوئیں یا مطلق گندے کیڑے۔ راغب نے لکھا ہے کہ قمل چھوٹی مکھیوں کو کہتے ہیں۔ توریت نے بھی چھوٹی مکھیوں کا ذکر کیا ہے کہ یہ مکھیاں مصریوں کے گھروں میں گھس جاتی تھیں، صرف بنی اسرائیل کے افراد محفوظ رہتے تھے۔
مینڈک: توریت خروج فصل 8 میں آیا ہے کہ نہریں مینڈکوں سے پر ہو گئیں وہاں سے وہ فرعونیوں کے گھروں، بستروں اور ہر جگہ پھیل جاتے تھے۔
خون: دریائے نیل مصریوں کے لیے خونین ہو گیا۔ توریت فصل 7 میں آیا ہے کہ مصریوں کے لیے ان کی نہریں، تالاب، گھاٹ اور جہاں جہاں پانی تھا سب خون ہو گئے۔ مصر کی ساری سرزمین خونین ہو گئی، لکڑی اور پتھروں میں بھی خون آگیا۔