فَاِذَا جَآءَتۡہُمُ الۡحَسَنَۃُ قَالُوۡا لَنَا ہٰذِہٖ ۚ وَ اِنۡ تُصِبۡہُمۡ سَیِّئَۃٌ یَّطَّیَّرُوۡا بِمُوۡسٰی وَ مَنۡ مَّعَہٗ ؕ اَلَاۤ اِنَّمَا طٰٓئِرُہُمۡ عِنۡدَ اللّٰہِ وَ لٰکِنَّ اَکۡثَرَہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ﴿۱۳۱﴾

۱۳۱۔پس جب انہیں آسائش حاصل ہوتی تو کہتے: ہم اس کے مستحق ہیں اور اگر برا زمانہ آتا تو اسے موسیٰ اور اس کے ساتھیوں کی بدشگونی ٹھہراتے، آگاہ رہو! ان کی بدشگونی اللہ کے پاس ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔

130۔131 فرعونیوں نے پہلے قحط سالی نہیں دیکھی تھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نافرمانی پر قحط سالی آگئی تو بجائے اس کے کہ اس کو عذاب الہی اور معجزہ موسیٰ علیہ السلام تصور کریں، اس کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی بدشگونی قرار دیا، حالانکہ یہ موسیٰ علیہ السلام کی بدشگونی نہیں، یہ اللہ کی طرف سے عذاب ہے۔