وَ لَوۡ اَنَّ اَہۡلَ الۡقُرٰۤی اٰمَنُوۡا وَ اتَّقَوۡا لَفَتَحۡنَا عَلَیۡہِمۡ بَرَکٰتٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الۡاَرۡضِ وَ لٰکِنۡ کَذَّبُوۡا فَاَخَذۡنٰہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ﴿۹۶﴾

۹۶۔اور اگر ان بستیوں کے لوگ ایمان لے آتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکتوں کے دروازے کھول دیتے لیکن انہوں نے تکذیب کی تو ہم نے ان کے اعمال کے سبب جو وہ کیا کرتے تھے انہیں گرفت میں لے لیا۔

96۔ ایمان باللہ انسانی زندگی سے الگ کسی اور چیز کا نام نہیں ہے۔ ایمان باللہ کا حامل معاشرہ ظلم و استحصال سے پاک ہو گا اور ہر ایک کو قدرتی وسائل و ذرائع اور ذخائر سے استفادہ کرنے کا مساویانہ حق اور موقع ملے گا۔ اس طرح نعمتوں کی فراوانی ہو جائے گی۔ البتہ مادی وسائل کے لیے نظریات کافی نہیں ہوتے، بلکہ نظریات مادی وسائل سے مساویانہ استفادہ کرنے کا حق دلانے میں بنیادی کردار ادا کر سکتے ہیں۔