وَ الۡبَلَدُ الطَّیِّبُ یَخۡرُجُ نَبَاتُہٗ بِاِذۡنِ رَبِّہٖ ۚ وَ الَّذِیۡ خَبُثَ لَا یَخۡرُجُ اِلَّا نَکِدًا ؕ کَذٰلِکَ نُصَرِّفُ الۡاٰیٰتِ لِقَوۡمٍ یَّشۡکُرُوۡنَ﴿٪۵۸﴾

۵۸۔ اور پاکیزہ زمین میں سبزہ اپنے رب کے حکم سے نکلتا ہے اور خراب زمین کی پیداوار بھی ناقص ہوتی ہے۔ یوں ہم شکر گزاروں کے لیے اپنی آیات کو مختلف انداز میں بیان کرتے ہیں۔

58۔ زمین کی استعداد اور قابلیت کے اختلاف سے کوئی زمین پر فیض یعنی سر سبز و شاداب ہوتی ہے اور کوئی زمین روئیدگی کے قابل ہی نہیں ہوتی جب کہ باد و باران یکساں طور پر ان پر فیض کرتے ہیں۔ اسی طرح نیک باطن انسان خدائی رحمت و ہدایت کو فوراً قبول کر لیتا ہے اور خبیث انسان شوریدہ زمین کی مانند نہ صرف یہ کہ رحمتوں کو قبول نہیں کرتا بلکہ اس کے اندر کی خبائث ابھر کر پورے ماحول کو آلودہ کر دیتی ہیں۔