لَا شَرِیۡکَ لَہٗ ۚ وَ بِذٰلِکَ اُمِرۡتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الۡمُسۡلِمِیۡنَ﴿۱۶۳﴾
۱۶۳۔ جس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا فرمانبردار ہوں۔
162۔163۔ توحید خالص یہ ہے کہ تمام امور خواہ تشریعی ہوں جیسے نماز و دیگر عبادات خواہ تکوینی ہوں جیسے زندگی یا موت، سب کا تعلق رب العالمین سے ہے۔ عبادت ہو تو صرف اسی ذات کے لیے ہو۔ زندگی یا موت کا مسئلہ درپیش ہو تو راضی برضا اور تسلیم امر خدا ہو۔عبادت میں یا موت و حیات کے مسئلے میں غیر اللہ کی طرف رجوع کا شائبہ تک نہ ہو۔ دین ابراہیمی کا اصل الاصول یہی ہے کہ آتش نمرود کے شعلوں کی لپیٹ میں جاتے ہوئے جبرئیل امین جیسے عظیم القدر فرشتے کو بھی اعتنا میں نہ لائے اور صرف اور صرف اپنے رب سے لو لگائے۔