اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ اٰتَیۡنٰہُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحُکۡمَ وَ النُّبُوَّۃَ ۚ فَاِنۡ یَّکۡفُرۡ بِہَا ہٰۤؤُلَآءِ فَقَدۡ وَکَّلۡنَا بِہَا قَوۡمًا لَّیۡسُوۡا بِہَا بِکٰفِرِیۡنَ﴿۸۹﴾
۸۹۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ہم نے کتاب اور حکمت اور نبوت عطا کی، اب اگر یہ لوگ ان کا انکار کریں تو ہم نے ان پر ایسے لوگ مقرر کر رکھے ہیں جو ان کے منکر نہیں ہیں۔
9۔ حضور ﷺ کے لیے حکم ہوتا ہے کہ وہ ان انبیاء کی راہ پر چلیں ان کی اقتدا کریں یعنی تبلیغ رسالت، منکرین سے جہاد، مصائب و آلام میں صبر وغیرہ میں اقتدا کریں، نہ کہ ان انبیاء پر نازل ہونے والے ہر حکم کی اقتدا، جیسا کہ کچھ لوگوں کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ آخر میں اپنی بے غرضی کے اعلان کا حکم ہوا کہ کہ دیجیے میں اس تبلیغ و ہدایت پر کوئی اجر نہیں مانگتا یہ تو ایک الٰہی نعمت اور انسانی نصیحت ہے، جو خود تمہاری اور اہل عالم کی نجات کے لیے ہے۔