وَ کَذٰلِکَ نُرِیۡۤ اِبۡرٰہِیۡمَ مَلَکُوۡتَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ لِیَکُوۡنَ مِنَ الۡمُوۡقِنِیۡنَ﴿۷۵﴾
۷۵۔اور اس طرح ہم ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کا (نظام) حکومت دکھاتے تھے تاکہ وہ اہل یقین میں سے ہو جائیں۔
75۔حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آسمانوں اور زمین کا ملکوتی نظارہ کرایا کہ یہ سب کس کی ملکیت ہے، ان پر کس کی حکومت ہے اور یہ کس کی کرشمہ سازی ہے؟ تاکہ وہ ایمان و ایقان کی اس منزل پر فائز ہو جائیں کہ آتش نمرود میں جاتے ہوئے جبرئیل امین جیسے مقتدر فرشتے کی مدد کو بھی ناقابل اعتنا سمجھیں۔ چنانچہ رسول اکرم ﷺ کو بھی افق اعلیٰ کی سیر کرائی تاکہ عقل و مشاہدہ دونوں سے بالاتر مرتبۂ یقین پر فائز ہو جائیں۔ مَا کَذَبَ الۡفُؤَادُ مَا رَاٰی ۔