وَ ہُوَ الَّذِیۡ یَتَوَفّٰىکُمۡ بِالَّیۡلِ وَ یَعۡلَمُ مَا جَرَحۡتُمۡ بِالنَّہَارِ ثُمَّ یَبۡعَثُکُمۡ فِیۡہِ لِیُقۡضٰۤی اَجَلٌ مُّسَمًّی ۚ ثُمَّ اِلَیۡہِ مَرۡجِعُکُمۡ ثُمَّ یُنَبِّئُکُمۡ بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ﴿٪۶۰﴾
۶۰۔ اور وہی تو ہے جو رات کو تمہاری روحیں قبض کرتا ہے اور دن میں جو کچھ تم کرتے ہو اس کا علم رکھتا ہے پھر وہ دن میں تمہیں اٹھا دیتا ہے تاکہ معینہ مدت پوری کی جائے پھر تم سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے پھر وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو۔
60۔ توفی، وفا پورا کرنے کے معنوں میں ہے۔ یہ لفظ موت کے لیے استعمال ہوا ہے اور نیند کے لیے بھی۔ چنانچہ ان کے بعد اٹھانے کو بعث کہتے ہیں۔ اس آیت میں نیند کے بعد اٹھنے کو بھی بعث کہا ہے: یَبۡعَثُکُمۡ ۔ کیونکہ موت اور نیند دونوں حالتوں میں انسان میں تحرک نہیں رہتا اور جب کہ مرنے کے بعد زندہ ہونے سے پھر تحرک شروع ہوتا ہے۔ نیند سے بیدار ہونے کے بعد بھی تحرک پیدا ہوتا ہے، لیل و نہار کی اس عارضی موت و حیات سے انسان اپنی زندگی پوری کرتا ہے اور اللہ کی بارگاہ میں حاضری دیتا ہے۔