وَ عِنۡدَہٗ مَفَاتِحُ الۡغَیۡبِ لَا یَعۡلَمُہَاۤ اِلَّا ہُوَ ؕ وَ یَعۡلَمُ مَا فِی الۡبَرِّ وَ الۡبَحۡرِ ؕ وَ مَا تَسۡقُطُ مِنۡ وَّرَقَۃٍ اِلَّا یَعۡلَمُہَا وَ لَا حَبَّۃٍ فِیۡ ظُلُمٰتِ الۡاَرۡضِ وَ لَا رَطۡبٍ وَّ لَا یَابِسٍ اِلَّا فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ﴿۵۹﴾

۵۹۔ اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور وہ خشکی اور سمندر کی ہر چیز سے واقف ہے اور کوئی پتہ نہیں گرتا مگر وہ اس سے آگاہ ہوتا ہے اور زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ اور خشک و تر ایسا نہیں ہے جو کتاب مبین میں موجود نہ ہو۔

59۔ فِیۡ کِتٰبٍ مُّبِیۡنٍ : اس کائنات میں موجود ہر شے اور یہاں رونما ہونے والے ہر واقعہ کے پیچھے ایک ایسی تحریر موجود ہے جسے آئین کی حیثیت حاصل ہے۔ اس عالم شہود میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ان دفعات کے تحت رونما ہوتا ہے جو اس آئین میں درج ہیں۔ اس آئین کو کتاب مبین، ام الکتاب، کتاب مکنون اور الزبر وغیرہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے: وَ کُلُّ شَیۡءٍ فَعَلُوۡہُ فِی الزُّبُرِ ۔(قمر: 52)