وَ اِذَا جَآءَکَ الَّذِیۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِاٰیٰتِنَا فَقُلۡ سَلٰمٌ عَلَیۡکُمۡ کَتَبَ رَبُّکُمۡ عَلٰی نَفۡسِہِ الرَّحۡمَۃَ ۙ اَنَّہٗ مَنۡ عَمِلَ مِنۡکُمۡ سُوۡٓءًۢا بِجَہَالَۃٍ ثُمَّ تَابَ مِنۡۢ بَعۡدِہٖ وَ اَصۡلَحَ فَاَنَّہٗ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ﴿۵۴﴾

۵۴۔اور جب آپ کے پاس ہماری آیات پر ایمان لانے والے لوگ آجائیں تو ان سے کہیے: سلام علیکم تمہارے رب نے رحمت کو اپنے اوپر لازم قرار دیا ہے کہ تم میں سے جو نادانی سے کوئی گناہ کر بیٹھے پھر اس کے بعد توبہ کر لے اور اصلاح کر لے تو وہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

54۔ زمانہ جاہلیت میں جن افراد کے ساتھ بیٹھنے کو عار سمجھا جاتا تھا انہی افراد کے بارے میں رسول ﷺ کو یہ حکم ملتا ہے کہ یہ لوگ جب آپ ﷺ کے پاس آئیں تو ان کو سلام علیکم کہیں اور عہد جاہلیت میں اگر ان سے کوئی گناہ سرزد ہوا ہے تو اللہ معاف فرما دے گا۔