فَلَوۡلَاۤ اِذۡ جَآءَہُمۡ بَاۡسُنَا تَضَرَّعُوۡا وَ لٰکِنۡ قَسَتۡ قُلُوۡبُہُمۡ وَ زَیَّنَ لَہُمُ الشَّیۡطٰنُ مَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ﴿۴۳﴾
۴۳۔ پھر جب ہماری طرف سے سختیاں آئیں تو انہوں نے عاجزی کا اظہار کیوں نہ کیا؟ بلکہ ان کے دل اور سخت ہو گئے اور شیطان نے ان کے اعمال انہیں آراستہ کر کے دکھائے۔
42۔43۔ اللہ تعالیٰ اس قانون کی دفعات بیان فرما رہا ہے جو اس سے پہلے کی تمام قوموں پر حاکم رہی ہیں: اللہ نے مختلف قوموں کی طرف رسول بھیجے اور ان کو توحید کی طرف دعوت دی اور اللہ کی نشانیاں بھی دکھائیں۔ ان قوموں کو اللہ کی طرف متوجہ کر کے ان پر کچھ سختیاں بھی نازل فرمائیں۔ ایسی سختیاں جو انسان ساز ہوتی ہیں۔ لیکن ان میں نرمی آنے کی بجائے یہ لوگ اور سخت ہو گئے اور ان کے مراسم خرافات اور اعمال بد کو شیطان نے مزید زیبائش دی۔ جیسا کہ قوم موسیٰ، فرعونیوں کو مختلف آفتوں میں مبتلا کیا: وَلَقَدْ اَخَذْنَآ اٰلَ فِرْعَوْنَ بِالسِّـنِيْنَ وَنَقْصٍ مِّنَ الثَّمَرٰتِ لَعَلَّہُمْ يَذَّكَّـرُوْنَ ۔ (اعراف:130) اور بتحقیق ہم آل فرعون کو قحط سالی اور پیداوار کی قلت میں مبتلا کیا شاید وہ نصیحت حاصل کریں۔ اس کی مثال ہماری معاصر دنیا میں یورپ اور ایڈز کی بیماری ہے کہ شیطان اس بیماری کے محرک عمل بد کو آراستہ کرکے ان کو دکھاتا ہے۔