لَا خَیۡرَ فِیۡ کَثِیۡرٍ مِّنۡ نَّجۡوٰىہُمۡ اِلَّا مَنۡ اَمَرَ بِصَدَقَۃٍ اَوۡ مَعۡرُوۡفٍ اَوۡ اِصۡلَاحٍۭ بَیۡنَ النَّاسِ ؕ وَ مَنۡ یَّفۡعَلۡ ذٰلِکَ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ اللّٰہِ فَسَوۡفَ نُؤۡتِیۡـہِ اَجۡرًا عَظِیۡمًا﴿۱۱۴﴾

۱۱۴۔ ان لوگوں کی بیشتر سرگوشیوں میں کوئی خیر نہیں ہے مگر یہ کہ کوئی صدقہ، نیکی یا لوگوں میں اصلاح کی تلقین کرے اور جو شخص اللہ کی خوشنودی کے لیے ایسا کرے تو اسے عنقریب ہم اجر عظیم عطا کریں گے۔

114۔ جو کام اللہ کی خوشنودی کے لیے انجام دیا جائے اس کا ثواب ہے۔ یعنی عمل کا نیک ہونا کافی نہیں ہے۔عمل کرنے والے کا نیک ہونا بھی ضروری ہے۔ ایک چور مال حرام سے صدقہ دیتا ہے اور ایک ڈاکو رفاہی کام کرتا ہے تو ان اعمال کو نیک تصور نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہاں سے اس سوال کا، جو اکثر لوگ اٹھاتے ہیں، جواب بھی مل جاتا ہے کہ کیا ان سائنسدانوں کو کوئی ثواب ملے گا جنہوں نے انسانیت کے لیے بہت سی خدمات انجام دی ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اگروہ انکار خدا کے جرم میں مبتلا ہیں تو ان کی نیکی کا کوئی ثواب نہیں ہو گا۔