وَ مَنۡ یَّکۡسِبۡ خَطِیۡٓىـَٔۃً اَوۡ اِثۡمًا ثُمَّ یَرۡمِ بِہٖ بَرِیۡٓــًٔا فَقَدِ احۡتَمَلَ بُہۡتَانًا وَّ اِثۡمًا مُّبِیۡنًا﴿۱۱۲﴾٪
۱۱۲۔ اور جس نے خطا یا گناہ کر کے اسے کسی بے گناہ کے سر تھوپ دیا تو یقینا اس نے ایک بڑے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھایا۔
112۔ خواہ وہ بے گناہ جس کے سر پر گناہ تھوپ دیا جائے یہودی ہی کیوں نہ ہو۔ یہاں سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام انسانی اقدار کے حوالے سے تمام انسانوں کو مساوی حقوق دیتا ہے اور تمام انسان اسلام کے نزدیک محترم ہیں بشرطیکہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کسی جارحیت میں ملوث نہ ہوں۔
اس آیت کا سبب نزول گرچہ خاص واقعہ ہے لیکن اس کا اطلاق عام اور کلی ہے جو تمام لوگوں کے لیے ہے، لہٰذا اس آیت سے بہتان کے عظیم گناہ ہونے کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں بہتان کو گناہ تصور ہی نہیں کیا جاتا، خصوصاً سیاست میں تو بہتان کو ضروری سمجھا جاتا ہے۔