لَا یَسۡتَوِی الۡقٰعِدُوۡنَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ غَیۡرُ اُولِی الضَّرَرِ وَ الۡمُجٰہِدُوۡنَ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ بِاَمۡوَالِہِمۡ وَ اَنۡفُسِہِمۡ ؕ فَضَّلَ اللّٰہُ الۡمُجٰہِدِیۡنَ بِاَمۡوَالِہِمۡ وَ اَنۡفُسِہِمۡ عَلَی الۡقٰعِدِیۡنَ دَرَجَۃً ؕ وَ کُلًّا وَّعَدَ اللّٰہُ الۡحُسۡنٰی ؕ وَ فَضَّلَ اللّٰہُ الۡمُجٰہِدِیۡنَ عَلَی الۡقٰعِدِیۡنَ اَجۡرًا عَظِیۡمًا ﴿ۙ۹۵﴾

۹۵۔ بغیر کسی معذوری کے گھر میں بیٹھنے والے مؤمنین اور راہ خدا میں جان و مال سے جہاد کرنے والے یکساں نہیں ہو سکتے، اللہ نے بیٹھے رہنے والوں کے مقابلے میں جان و مال سے جہاد کرنے والوں کا درجہ زیادہ رکھا ہے، گو اللہ نے سب کے لیے نیک وعدہ فرمایا ہے، مگر بیٹھنے والوں کی نسبت جہاد کرنے والوں کو اجر عظیم کی فضیلت بخشی ہے۔

95۔ گو اللہ نے سب کے لیے نیک وعدہ فرمایا ہے۔ یہ جہاد فرض کفایہ ہونے کی صورت میں ہے کہ دشمنوں کے مقابلے کے لیے کفایت کے لڑنے والے موجود ہیں۔ اس صورت میں جہاد میں شرکت نہ کرنے والوں کا درجہ اگرچہ کم ہے تاہم ان کے لیے بھی نیک وعدہ ہے، لیکن اگر جہاد کے لیے کفایت کے لوگ موجود نہ ہوں یہ جہاد واجب عینی ہو جاتا ہے۔ اس صورت میں جہاد میں شرکت نہ کرنے والے میدان جنگ سے فرار کرنے والوں کی طرح ہیں۔ یہ لوگ اللہ کے نیک وعدوں میں شامل نہیں ہوتے۔