اَمۡ یَحۡسُدُوۡنَ النَّاسَ عَلٰی مَاۤ اٰتٰہُمُ اللّٰہُ مِنۡ فَضۡلِہٖ ۚ فَقَدۡ اٰتَیۡنَاۤ اٰلَ اِبۡرٰہِیۡمَ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ اٰتَیۡنٰہُمۡ مُّلۡکًا عَظِیۡمًا﴿۵۴﴾

۵۴۔کیا یہ( دوسرے) لوگوں سے اس لیے حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے نوازا ہے؟ (اگر ایسا ہے) تو ہم نے آل ابراہیم کو کتاب و حکمت عطا کی اور انہیں عظیم سلطنت عنایت کی۔

54۔ سابقہ آیت میں مذکور اہل کتاب کا یہ فیصلہ کہ مشرکین کا مذہب مسلمانوں سے زیادہ ہدایت پر ہے، اس حسد پر مبنی ہے کہ جو اہل کتاب آل اسماعیل سے، بالخصوص رسول خاتم ﷺ سے رکھتے ہیں۔

مُّلۡکًا عَظِیۡمًا : جس حکومت اور امامت کو اللہ نے عظیم کہا ہے وہ اپنی وسعت مکانی، وسعت زمانی اور وسعت معنوی کے اعتبار سے نہایت عظیم ہے، چونکہ نبوت الہٰی اور ولایت حقیقی کا دائرہ پوری کائنات تک پھیلا ہوا ہے۔ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے: نحن الناس المحسدون (شواہد التنزیل 1 : 183) وہ لوگ جن سے یہود حسد کرتے ہیں ہم ہیں۔ حضرت علی علیہ السلام نے معاویہ کے نام ایک خط میں لکھا: نحن آل ابراہیم المحسدون و انت الحاسد لنا ۔ (الغارات 1: 115)۔