فَاِنۡ لَّمۡ تَفۡعَلُوۡا فَاۡذَنُوۡا بِحَرۡبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ ۚ وَ اِنۡ تُبۡتُمۡ فَلَکُمۡ رُءُوۡسُ اَمۡوَالِکُمۡ ۚ لَا تَظۡلِمُوۡنَ وَ لَا تُظۡلَمُوۡنَ﴿۲۷۹﴾
۲۷۹۔ لیکن اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے جنگ کے لیے تیار ہو جاؤ اور اگر تم نے توبہ کر لی تو تم اپنے اصل سرمائے کے حقدار ہو، نہ تم ظلم کرو گے اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گا۔
279۔ سود کی حرمت کا فیصلہ کن حکم صادر ہوتا ہے۔ سابقہ آیت میں اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ کی تعبیر اختیار فرما کر اسے ایمان سے مربوط گردانا گیا اور اس آیت میں سود ترک نہ کرنے کی صورت کو اللہ اور رسول کے ساتھ اعلان جنگ قرار دیا گیا۔یعنی سود ترک نہ کرنا اسلامی نظام کے ساتھ بغاوت ہے۔ اسلامی معاشرے میں طبقاتی فرق پیدا کر کے اس معاشرے کو داخلی جنگ سے دو چار کرنے والا اللہ اور رسول سے جنگ کر رہا ہے۔ ایسے لوگوں کے ساتھ عسکری اقدام کیا جائے گا۔ البتہ توبہ کرنے کی صورت میں اصل سرمائے کو تحفظ ملے گا اور اصل سرمایہ اس کو ملے گا، چونکہ یہ خطاب مسلمانوں سے ہے اور مسلمان کا مال محترم ہے۔