لِلۡفُقَرَآءِ الَّذِیۡنَ اُحۡصِرُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ لَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ ضَرۡبًا فِی الۡاَرۡضِ ۫ یَحۡسَبُہُمُ الۡجَاہِلُ اَغۡنِیَآءَ مِنَ التَّعَفُّفِ ۚ تَعۡرِفُہُمۡ بِسِیۡمٰہُمۡ ۚ لَا یَسۡـَٔلُوۡنَ النَّاسَ اِلۡحَافًا ؕ وَ مَا تُنۡفِقُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ فَاِنَّ اللّٰہَ بِہٖ عَلِیۡمٌ﴿۲۷۳﴾٪ ۞ٙ
۲۷۳۔ ان فقراء کے لیے (خرچ کرو) جو راہ خدا میں اس طرح گھر گئے ہیں کہ وہ (معیشت کے لیے) زمین میں دوڑ دھوپ نہیں کر سکتے، ناواقف لوگ ان کی حیا و عفت کی بنا پر انہیں مالدار خیال کرتے ہیں، حالانکہ ان کے قیافے سے تم ان (کی حاجت مندی) کو پہچان سکتے ہو، وہ تکرار کے ساتھ نہیں مانگتے اور جو مال تم خرچ کرتے ہو اللہ اس سے خوب واقف ہے۔
273۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے راہ خدا میں اپنے آپ کو وقف کر رکھا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ ذاتی معیشت کے لیے دوڑ دھوپ نہیں کر سکتے۔ چنانچہ زمان رسالت میں کچھ لوگ ایسے تھے جو ہمہ وقت رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ ہوتے تھے اور انہیں حضور ﷺ بعض اہم کاموں کے لیے مختلف علاقوں میں بھیجتے تھے۔ ہمارے زمانے میں دینی طالب علم اور ہمیشہ دینی امور کے لیے کام کرنے والے لوگ اس کے مصداق ہیں۔ ثانیاً وہ لوگ اس مصرف کے مصداق ہیں جو راہ خدا میں خدمات انجام دیتے ہوئے اپنے مال و متاع سے محروم ہو گئے ہوں یا وہ لوگ جو بیماری کی وجہ سے کسب معاش کے قابل نہ رہے ہوں۔