یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الۡخَمۡرِ وَ الۡمَیۡسِرِؕ قُلۡ فِیۡہِمَاۤ اِثۡمٌ کَبِیۡرٌ وَّ مَنَافِعُ لِلنَّاسِ ۫ وَ اِثۡمُہُمَاۤ اَکۡبَرُ مِنۡ نَّفۡعِہِمَا ؕ وَ یَسۡـَٔلُوۡنَکَ مَا ذَا یُنۡفِقُوۡنَ ۬ؕ قُلِ الۡعَفۡوَؕ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمُ الۡاٰیٰتِ لَعَلَّکُمۡ تَتَفَکَّرُوۡنَ﴿۲۱۹﴾ۙ
۲۱۹۔لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے بارے میں پوچھتے ہیں، کہدیجئے: ان دونوں کے اندر عظیم گناہ ہے اور لوگوں کے لیے کچھ فائدے بھی، مگر ان دونوں کا گناہ ان کے فائدے سے کہیں زیادہ ہے اور یہ لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا خرچ کریں؟ کہدیجئے: جو ضرورت سے زیادہ ہو، اس طرح اللہ اپنی نشانیاں تمہارے لیے کھول کر بیان فرماتا ہے تاکہ تم سوچو
219۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے : ان الخمر راس کل اثم۔ شراب تمام گناہوں کا سرچشمہ ہے۔ اصول کافی میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ آپ علیہ السلام نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے دس افراد پر شراب کے بارے میں لعنت بھیجی ہے: پودا لگانے والے، اس کی نگہداشت کرنے والے، کشید کرنے والے، پینے والے، پلانے والے، اٹھانے والے، جس کے لیے اٹھائی گئی ہو، فروخت کرنے والے، خریدنے والے اور اس کی قیمت سے استفادہ کرنے والے پر۔ (الکافی 6: 429)
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے منقول ہے: العفو ما فضل عن قوت السنۃ۔ آیت میں عفو سے مراد سال کے اخراجات سے زائد مال ہے۔