کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الۡقِتَالُ وَ ہُوَ کُرۡہٌ لَّکُمۡ ۚ وَ عَسٰۤی اَنۡ تَکۡرَہُوۡا شَیۡئًا وَّ ہُوَ خَیۡرٌ لَّکُمۡ ۚ وَ عَسٰۤی اَنۡ تُحِبُّوۡا شَیۡئًا وَّ ہُوَ شَرٌّ لَّکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ یَعۡلَمُ وَ اَنۡتُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ﴿۲۱۶﴾٪
۲۱۶۔تمہیں جنگ کا حکم دیا گیا ہے جب کہ وہ تمہیں ناگوار ہے اور ممکن ہے کہ ایک چیز تمہیں ناگوار گزرے مگر وہی تمہارے لیے بہتر ہو، (جیسا کہ) ممکن ہے ایک چیز تمہیں پسند ہو مگر وہ تمہارے لیے بری ہو، (ان باتوں کو) خدا بہتر جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
216۔ صدر اسلام میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں تھی جو جہاد فی سبیل اللہ سے کراہت نہیں بلکہ عشق کرتے تھے، البتہ کچھ ایسے لوگ بھی ضرور تھے جو جہاد سے کتراتے تھے اگرچہ جہاد سے کراہت کرنے والے کچھ لوگ تھے لیکن خطاب سب سے ہوا تاکہ قوم ان لوگوں کا محاسبہ کرے جو جہاد کو پسند نہیں کرتے۔ اس محاسبہ کو طعن کہنا درست نہیں ہے۔