کَانَ النَّاسُ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً ۟ فَبَعَثَ اللّٰہُ النَّبِیّٖنَ مُبَشِّرِیۡنَ وَ مُنۡذِرِیۡنَ ۪ وَ اَنۡزَلَ مَعَہُمُ الۡکِتٰبَ بِالۡحَقِّ لِیَحۡکُمَ بَیۡنَ النَّاسِ فِیۡمَا اخۡتَلَفُوۡا فِیۡہِ ؕ وَ مَا اخۡتَلَفَ فِیۡہِ اِلَّا الَّذِیۡنَ اُوۡتُوۡہُ مِنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَتۡہُمُ الۡبَیِّنٰتُ بَغۡیًۢا بَیۡنَہُمۡ ۚ فَہَدَی اللّٰہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لِمَا اخۡتَلَفُوۡا فِیۡہِ مِنَ الۡحَقِّ بِاِذۡنِہٖ ؕ وَ اللّٰہُ یَہۡدِیۡ مَنۡ یَّشَآءُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ﴿۲۱۳﴾
۲۱۳۔ لوگ ایک ہی دین (فطرت) پر تھے، (ان میں اختلاف رونما ہوا) تو اللہ نے بشارت دینے والے اور تنبیہ کرنے والے انبیاء بھیجے اور ان کے ساتھ برحق کتاب نازل کی تاکہ وہ لوگوں کے درمیان ان امور کا فیصلہ کریں جن میں وہ اختلاف کرتے تھے اور ان میں اختلاف بھی ان لوگوں نے کیا جنہیں کتاب دی گئی تھی حالانکہ ان کے پاس صریح نشانیاں آچکی تھیں، یہ صرف اس لیے کہ وہ آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی کرنا چاہتے تھے، پس اللہ نے اپنے اذن سے ایمان لانے والوں کو اس امر حق کا راستہ دکھایا جس میں لوگوں نے اختلاف کیا تھا اور اللہ جسے چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھاتا ہے۔
213۔ تاریخ مذہب کے سلسلے میں کچھ لوگ کہتے ہیں کہ انسان نے زندگی کا آغاز شرک سے کیا ہے، بعد میں وہ تدریجاً ارتقائی مراحل طے کرتے ہوئے توحید تک پہنچ گیا۔ قرآن کے نزدیک انسان نے دین فطرت پر اپنی زندگی کا آغاز کیا اور فطرت ہی کو اللہ نے دین قیم کہا ہے۔ جس وقت لوگوں کو فطری تقاضوں سے سرکشی کرنا نہیں آتا تھا، اس وقت سب لوگ امت واحدہ تھے۔ زندگی نہایت سادہ تھی اور تسخیر طبیعت نہ ہونے کی وجہ سے وہ بغیر کسی اختلاف کے زندگی بسر کرتے تھے، انسانیت کو سب سے پہلے مذہب نے حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے میں قانون زندگی عطا کیا : شَرَعَ لَکُمۡ مِّنَ الدِّیۡنِ مَا وَصّٰی بِہٖ نُوۡحًا (شوریٰ:13) ”تمہارے لیے دین کی وہی شریعت بنی جس کا نوح کو حکم دیا گیا تھا“۔ حدیث میں آیا ہے: کانوا قبل نوح امۃ واحدۃ علی فطرۃ اللّہ ۔ حضرت نوح علیہ السلام سے پہلے فطرت الٰہی کے مطابق ایک ہی امت تھی۔
جب لوگوں کو انبیاء علیہم السلام کے ذریعے قانون دیا گیا تو انہی لوگوں نے اختلاف کی بنیاد ڈالی جنہوں نے فطری راہوں سے سرکشی کرنا سیکھا تھا۔ قانون دینے سے پہلے کا اختلاف فطرت سے بغاوت تھی اور قانون دینے کے بعد کا اختلاف شریعت سے بغاوت تھی۔ کیونکہ شریعت کے ذریعے لوگوں کو فطرت کی طرف لوٹانا مقصود تھا، لہٰذا شریعت کا باغی، فطرت کا باغی ہے۔