فَاِذَا قَضَیۡتُمۡ مَّنَاسِکَکُمۡ فَاذۡکُرُوا اللّٰہَ کَذِکۡرِکُمۡ اٰبَآءَکُمۡ اَوۡ اَشَدَّ ذِکۡرًا ؕ فَمِنَ النَّاسِ مَنۡ یَّقُوۡلُ رَبَّنَاۤ اٰتِنَا فِی الدُّنۡیَا وَ مَا لَہٗ فِی الۡاٰخِرَۃِ مِنۡ خَلَاقٍ﴿۲۰۰﴾
۲۰۰۔پھر جب تم حج کے اعمال بجا لا چکو تو اللہ کو اس طرح یاد کرو جس طرح تم اپنے آبا و اجداد کو یاد کیا کرتے ہو یا اس سے بھی زیادہ، پس لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو کہتا ہے: ہمارے رب! ہمیں دنیا ہی میں (سب کچھ) دے دے اور ایسے شخص کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔
200۔ دور جاہلیت میں اعمال حج سے فراغت کے بعد عرب جلسے منعقد کرتے اور اپنے آبا و اجداد کے کارنامے بیان کرتے تھے۔ اس آیت میں حکم ہوا آبا و اجداد پر فخر و مباہات کی جگہ اللہ کو یاد کرو۔ یاد خدا کے سلسلے میں اگر تم اللہ سے کچھ مانگتے ہو، صرف دنیا نہ مانگو، شاید تمہیں دنیا مل جائے مگر آخرت میں تمہارا کوئی حصہ نہ ہو گا۔ جبکہ اگر تم نے آخرت مانگی تو آخرت کے ساتھ دنیا میں بھی تمہیں اپنا حصہ مل جائے گا۔ لہٰذا بندے کو مانگنے کا سلیقہ آنا چاہیے۔