اَلۡحَجُّ اَشۡہُرٌ مَّعۡلُوۡمٰتٌ ۚ فَمَنۡ فَرَضَ فِیۡہِنَّ الۡحَجَّ فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوۡقَ ۙ وَ لَا جِدَالَ فِی الۡحَجِّ ؕ وَ مَا تَفۡعَلُوۡا مِنۡ خَیۡرٍ یَّعۡلَمۡہُ اللّٰہُ ؕؔ وَ تَزَوَّدُوۡا فَاِنَّ خَیۡرَ الزَّادِ التَّقۡوٰی ۫ وَ اتَّقُوۡنِ یٰۤاُولِی الۡاَلۡبَابِ﴿۱۹۷﴾

۱۹۷۔حج کے مقررہ مہینے ہیں، پس جو ان میں حج بجا لانے کا فیصلہ کر لے تو پھر حج کے دوران ہم بستری نہ ہو اور نہ فسق و فجور اور نہ لڑائی جھگڑا ہو اور جو کار خیر تم کرو گے اللہ اسے خوب جان لے گا اور زادراہ لے لیا کرو کہ بہترین زاد راہ تقویٰ ہے اور اے عقل والو! (میری نافرمانی سے) پرہیز کرو۔

197۔ زمان جاہلیت میں حج کے موقع پر بازار لگاتے، ایک دوسرے پر فخر و مباہات کرتے اور ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرتے تھے۔ اس طرح حج کی عبادت لڑائی میں بدل جاتی تھی۔

وَ تَزَوَّدُوۡا : زاد راہ مہیا کرو کہ بہترین زاد راہ تقویٰ ہے۔ یعنی اگر حج کے مختصر سفر کے لیے زاد راہ کی ضرورت پیش آتی ہے تو آخرت کے طویل اور لامحدود سفر کے لیے زاد راہ کتنا ضروری ہو گا اور اس کے لیے بہترین زاد راہ تقویٰ ہے۔