وَ اَنۡفِقُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ لَا تُلۡقُوۡا بِاَیۡدِیۡکُمۡ اِلَی التَّہۡلُکَۃِ ۚۖۛ وَ اَحۡسِنُوۡا ۚۛ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الۡمُحۡسِنِیۡنَ﴿۱۹۵﴾
۱۹۵۔ اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو اور احسان کیا کرو، اللہ احسان کرنے والوں کو یقینا پسند کرتا ہے۔
195۔ مشرکین کے ساتھ جنگ اور راہ خدا میں جہاد کا ایک حصہ مالی جہاد ہے۔ آیہ شریفہ میں اس بات کا حکم دیا جا رہا ہے کہ اگر چہ مسلمان حق پر ہیں اور رب کی نصرت ان کے ساتھ ہے، لیکن پھر بھی چونکہ اس عالم میں علل و اسباب کا نظام کارفرما ہے، اس لیے جنگ میں کامیابی کے لیے عام علل و اسباب پر بھی تکیہ کرنا ہو گا۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو یہ اپنے ہاتھوں ہلاکت میں پڑنے کے مترادف ہو گا۔ اللہ کے وضع کردہ نظام کے مطابق عمل کرنا ہی احسان ہے۔ جنگ کے موقع پر جنگ کرنا، خرچ کی جگہ مال و دولت کو خرچ کرنا اور اپنے آپ کو ہلاکت سے بچانا احسان کے مواقع ہیں۔ انفاق اور ہلاکت کے باہمی ربط کا ذکر نہایت قابل توجہ ہے کہ انفاق کو وہی اہمیت حاصل ہے جو زندگی کو ہے اور انفاق سے قومیں زندہ رہتی ہیں۔ انفاق ہی کے ذریعے قوم کی رگوں میں زندگی کی رمق باقی رہتی ہے۔
اس آیت سے خود کشی کی حرمت پر بھی استدلال کیا جاتا ہے کہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا حرام ہے۔