وَ لَا تَاۡکُلُوۡۤا اَمۡوَالَکُمۡ بَیۡنَکُمۡ بِالۡبَاطِلِ وَ تُدۡلُوۡا بِہَاۤ اِلَی الۡحُکَّامِ لِتَاۡکُلُوۡا فَرِیۡقًا مِّنۡ اَمۡوَالِ النَّاسِ بِالۡاِثۡمِ وَ اَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ﴿۱۸۸﴾٪
۱۸۸۔اور تم آپس میں ایک دوسرے کا مال ناجائز طریقے سے نہ کھاؤ اور نہ ہی اسے حکام کے پاس پیش کرو تاکہ تمہیں دوسروں کے مال کا کچھ حصہ دانستہ طور پر ناجائز طریقے سے کھانے کا موقع میسر آئے۔
188۔ اَمۡوَالَکُمۡ کی تعبیر سے انفرادی ملکیت ثابت ہوتی ہے بلکہ اسلام اس انفرادی ملکیت کی حرمت کا قائل ہے۔ حرمۃ مال المسلم کحرمۃ دمہ (الکافی2: 666)۔ مال مسلم کو وہی حرمت حاصل ہے جو اس کے خون کو ہے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے : فَاَمَّا الرَّشَا فِی الْحُکْمِ فَھُوَ الْکُفْرُ بِاللّٰہِ الْعَظِیْمِ ۔ (الکافی 5 : 127) (عدالتی) فیصلوں میں رشوت لینا خدائے عظیم سے کفر برتنے کے مترادف ہے۔