کَمَاۤ اَرۡسَلۡنَا فِیۡکُمۡ رَسُوۡلًا مِّنۡکُمۡ یَتۡلُوۡا عَلَیۡکُمۡ اٰیٰتِنَا وَ یُزَکِّیۡکُمۡ وَ یُعَلِّمُکُمُ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ یُعَلِّمُکُمۡ مَّا لَمۡ تَکُوۡنُوۡا تَعۡلَمُوۡنَ﴿۱۵۱﴾ؕۛ

۱۵۱۔جیسے ہم نے تمہارے درمیان خود تم ہی میں سے ایک رسول بھیجا جو تمہیں ہماری آیات پڑھ کر سناتا ہے اور تمہیں پاکیزہ کرتا ہے اور تمہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اور تمہیں ان چیزوں کی تعلیم دیتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے۔

151۔ تلَاوت (ت ل و) کسی کے پیچھے اس طرح چلنا کہ درمیان میں کوئی غیر حائل نہ ہو۔ لہٰذا تلاوت میں اتباع کا مفہوم مضمر ہے اور بغرض اتباع پڑھنا تلاوت ہے۔

تزکیہ (ز ک و) پاکیزہ بنانا۔ یعنی روحانی ارتقاء کے لیے زمین ہموار کرنا۔ اہلیت اور قابلیت کے بعد تعلیم کا مرحلہ آتا ہے۔