وَ اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ ؕ وَ مَا تُقَدِّمُوۡا لِاَنۡفُسِکُمۡ مِّنۡ خَیۡرٍ تَجِدُوۡہُ عِنۡدَ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ﴿۱۱۰﴾

۱۱۰۔ اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور جو کچھ نیکی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے پاس موجود پاؤ گے، تم جو بھی عمل انجام دیتے ہو اللہ یقینا اس کا خوب دیکھنے والا ہے۔

110۔ ممکن ہے کہ تَجِدُوۡہُ موجود پاؤ گے، کا مطلب یہ ہو کہ خود عمل کو موجود پاؤ گے، یعنی قیامت کے روز انسان اپنے اعمال کا خود مشاہدہ کرے گا۔ چنانچہ دوسری جگہ فرمایا: وَ وَجَدُوۡا مَا عَمِلُوۡا حَاضِرًا (18 : 49) اور انہوں نے جو کچھ کیا تھا اسے حاضر پائیں گے۔