وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمۡ اٰمِنُوۡا بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ قَالُوۡا نُؤۡمِنُ بِمَاۤ اُنۡزِلَ عَلَیۡنَا وَ یَکۡفُرُوۡنَ بِمَا وَرَآءَہٗ ٭ وَ ہُوَ الۡحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَہُمۡ ؕ قُلۡ فَلِمَ تَقۡتُلُوۡنَ اَنۡۢبِیَآءَ اللّٰہِ مِنۡ قَبۡلُ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ﴿۹۱﴾
۹۱۔ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو اللہ نے اتارا ہے اس پر ایمان لے آؤ تو جواب دیتے ہیں: ہم تو اس پر ایمان لاتے ہیں جو ہم پر نازل ہوا ہے، اس کے علاوہ وہ کسی چیز کو نہیں مانتے، حالانکہ وہ حق ہے اور جو کتاب ان کے پاس ہے اس کی تصدیق کرتا ہے، کہدیجئے: اگر تم مومن تھے تو اللہ کے پیغمبروں کو پہلے کیوں قتل کرتے رہے ہو؟
91۔ وَ اِذَا قِیۡلَ لَہُمۡ اٰمِنُوۡا بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ... : جب یہودیوں کو ایمان کی دعوت دی جاتی ہے تو وہ اپنے دین کو آخری دین سمجھتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم صرف توریت پر ایمان لانے کے پابند ہیں۔ اس کے علاوہ کسی اور چیز پر ایمان نہیں لائیں گے۔ حالانکہ خود توریت کے مطابق یہودیت آخری دین نہیں بلکہ اس میں حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی آمد کی خوشخبری موجود تھی۔
قُلۡ فَلِمَ تَقۡتُلُوۡنَ اَنۡۢبِیَآءَ اللّٰہِ ۔ اگر تمہارا یہ دعویٰ درست ہے کہ قَالُوۡا نُؤۡمِنُ بِمَاۤ اُنۡزِلَ عَلَیۡنَا ”ہم تو اس (توریت) پر ایمان لاتے ہیں جو ہم پر نازل ہوئی“ تو تم نے انبیاء علیہ السلام کو کیوں قتل کیا؟ حالانکہ وہ ا بِمَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ یعنی توریت ہی کی تشریح و تفسیر اور اس کے احکام کی ترویج کے لیے بھیجے گئے تھے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ تم توریت پر بھی ایمان نہیں رکھتے۔