وَ اِذۡ اَخَذۡنَا مِیۡثَاقَکُمۡ لَا تَسۡفِکُوۡنَ دِمَآءَکُمۡ وَ لَا تُخۡرِجُوۡنَ اَنۡفُسَکُمۡ مِّنۡ دِیَارِکُمۡ ثُمَّ اَقۡرَرۡتُمۡ وَ اَنۡتُمۡ تَشۡہَدُوۡنَ﴿۸۴﴾
۸۴۔ اور (وہ وقت یاد کرو)جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ اپنوں کا خون نہ بہاؤ گے اور اپنے ہی لوگوں کو اپنی بستیوں سے نہ نکالو گے، پھر تم نے اس کا اقرار کر لیا جس کے تم خود گواہ ہو۔
84۔ بنی اسرائیل کے واقعات اس اہتمام کے ساتھ اس لیے بیان ہو رہے ہیں کہ یہ انسانی تاریخ کی سب سے پہلی اور عظیم تحریک تھی۔ جن اقدار کے لیے وقت کے طاغوت فرعون کے خلاف یہ تحریک چلی تھی وہ درج ذیل ہیں: ٭خدائے واحد کی بندگی۔ ٭ والدین سے حسن سلوک۔ ٭ قریبی رشتہ داروں سے نیکی۔ ٭یتیموں سے شفقت۔ ٭ مسکینوں اور ناداروں سے حسن سلوک۔ ٭ لوگوں سے خوش گفتاری۔ ٭اقامۂ نماز۔ ٭ادائے زکوۃ۔ ٭ ناحق خون ریزی سے اجتناب۔ ٭ اپنی قوم کے افراد کو جلا وطن نہ کرنے کا عہد۔