وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ الۡجَنَّۃِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ﴿٪۸۲﴾

۸۲۔ اور جو ایمان لائیں اور اچھے اعمال بجا لائیں، یہ لوگ اہل جنت ہیں، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔

81۔ 82 اس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر گناہ اس پر حاوی نہ ہوا ہو اور ہدایت و توبہ کے لیے ہنوز گنجائش موجود ہو تو نجات کی بھی گنجائش ہوتی ہے۔ اللہ کی سنت اور اس کا عدل و انصاف یہ ہے کہ جزا عمل کے مطابق ہو۔ اگر گناہ اور معصیت انسان کی زندگی کو ڈھانپ لے اور ہدایت کی کوئی گنجائش نہ ہو تو اس کا لازمی نتیجہ جہنم ہے۔

اس سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ جب تک انسان کے گناہ مکمل طور پر اس پر حاوی نہ ہو جائیں اس وقت تک ہدایت، توبہ اور نجات کی گنجائش باقی رہتی ہے۔