فَوَیۡلٌ لِّلَّذِیۡنَ یَکۡتُبُوۡنَ الۡکِتٰبَ بِاَیۡدِیۡہِمۡ ٭ ثُمَّ یَقُوۡلُوۡنَ ہٰذَا مِنۡ عِنۡدِ اللّٰہِ لِیَشۡتَرُوۡا بِہٖ ثَمَنًا قَلِیۡلًا ؕ فَوَیۡلٌ لَّہُمۡ مِّمَّا کَتَبَتۡ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ وَیۡلٌ لَّہُمۡ مِّمَّا یَکۡسِبُوۡنَ﴿۷۹﴾

۷۹۔پس ہلاکت ہے ان لوگوں کے لیے جو (توریت کے نام سے) ایک کتاب اپنے ہاتھوں سے لکھتے ہیں پھر دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ اللہ کی جانب سے ہے تاکہ اس کے ذریعے ایک ناچیز معاوضہ حاصل کریں، پس ہلاکت ہو ان پر اس چیز کی وجہ سے جسے ان کے ہاتھوں نے لکھا اور ہلاکت ہو ان پر اس کمائی کی وجہ سے۔

79۔ توریت کی تحریف کا مسئلہ اب ایک مسلمہ حقیقت بن چکا ہے۔ خود یہود بھی یہ کہنے کی جرأت نہیں کر سکتے کہ توریت بالفاظہ اللہ کا کلام ہے، بلکہ جدید تحقیقات سے تو یہاں تک عقدہ کشائی ہوئی ہے کہ توریت کے قوانین حمورابی (قدیم بابلی بادشاہ جس نے تاریخ میں سب سے پہلے قوانین سلطنت وضع کیے) کے قوانین سے ملتے جلتے ہیں۔