ثُمَّ قَسَتۡ قُلُوۡبُکُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِکَ فَہِیَ کَالۡحِجَارَۃِ اَوۡ اَشَدُّ قَسۡوَۃً ؕ وَ اِنَّ مِنَ الۡحِجَارَۃِ لَمَا یَتَفَجَّرُ مِنۡہُ الۡاَنۡہٰرُ ؕ وَ اِنَّ مِنۡہَا لَمَا یَشَّقَّقُ فَیَخۡرُجُ مِنۡہُ الۡمَآءُ ؕ وَ اِنَّ مِنۡہَا لَمَا یَہۡبِطُ مِنۡ خَشۡیَۃِ اللّٰہِ ؕوَ مَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ﴿۷۴﴾
۷۴۔ پھر اس کے بعد بھی تمہارے دل سخت رہے، پس وہ پتھر کی مانند بلکہ اس سے بھی زیادہ سخت ہو گئے، کیونکہ پتھروں میں سے کوئی تو ایسا ہوتا ہے جس سے نہریں پھوٹتی ہیں اور کوئی ایسا ہے کہ جس میں شگاف پڑ جاتا ہے تو اس سے پانی بہ نکلتا ہے اور ان میں کوئی ایسا بھی ہے جو ہیبت الٰہی سے نیچے گر پڑتا ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں ہے۔
74۔ بنی اسرائیل کی سنگدلی کا تذکرہ ہو رہا ہے کہ وہ اللہ کی واضح نشانیاں دیکھنے، حق ثابت ہونے، توحید و رسالت پر کافی دلائل کا مشاہدہ کرنے اور حجت خدا پوری ہونے کے بعد بھی ہدایت نہ پا سکے۔